شبِ عاشور ڈھلنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
کہ زینب کے اجڑنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
دیئے رخسار پر بوسے کہا ماں نے سکینہ سے
تیری رنگت بدلنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
سمیٹ اپنی نگاہوں میں کلیجے سے لگا فروا
تیرا قاسم بکھرنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
سلا اصغر کو جھولے میں شہادت کی سنا لوری
کہ اس جھولے کے جلنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
ابھی اکبر کے سینے میں دھڑکتا ہے دل۔صغریٰ
کہ اس دھڑکن کے روکنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
ابھی عباس زندہ ہے ابھی زینب ہے پردے میں
ردا سر سے اترنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
ابھی عابد کی آنکھوں سے ہیں بہتے اشک پانی کے
یہ پانی خون بننے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
جہاں شہہ نے اترنا ہے وہاں موجود ہیں زہرا
کہ مقل گاہ سجنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
نعیم اکبر کا لاشہ بھی اٹھایا جائیگا رن سے
کے قاصد کے پچنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
خیامِ شاہ کے در پر ابھی پہرہ ہے غازی کا
کہ اِن خیموں کے جلنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے
S/No | Noha Title | Abhi Kuch Dair Baqi Hai |
---|---|---|
1 | Recited By | Master Syed Mohammad Shah |
2 | Poetry | Naeem Abbas Naeem |
3 | Year | Muharram 2025 |