یہ خاک ہے جن کے بالوں میں
آنسوں ہیں جن کی آنکھوں میں
پرچم کو اٹھا کر چلتے ہیں
لبیک حسینا کہتے ہیں
لبیک لبیک لبیک یا حسین
نوکر ہے مگر سردار ہیں یہ
شبیر کے ماتمدار ہیں یہ
زھرا کی دعا ہیں یہ ، اب سارے زمانے پر ،
چھا جانے والے ہیں
زہرا کی دعاؤں میں پرچم کی چاھوں میں جو آنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
ہے پہلی محرم آئی
ماتم کی ہے تیاری
ہونی ہے شب بیداری
رونے اس مجلس میں ، جنات و ملک سارے ، اب آنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
کل کیا تھا اور اب کیا ہے
جبریل کا منصب کیا ہے
آدم کا مطلب کیا ہے
زہرا کا شہزادہ جھولے میں اگر روئے بہلانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
احرامِ عزا پہنو
غم آنکھوں میں رکھو
لبیک سبھی بولو
یہ دیکھ کے خود مہدی ہم لوگوں سے بولیں ہم آنے والے ہیں
خط لکھ کے بلاتے ہیں
زوار بناتے ہیں
قسمت کو جگاتے ہیں
زورای پر اپنی جس جس کو خود مولا بلوانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
سجتا ہے عزا خانہ
آتی ہیں خود زھرا
ہم سے لینے پرسہ
ہم اپنے اشکوں سے دل بی بی زھرا کا بہلانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
پانی کی سبیلوں پر
ہیں سارے پیغمبر
تھامے آبِ کوثر
یہ سارے نبی خود کو خدامِ شاہِ والا کہلانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
پہنے ہیں کالے کپڑے
تھامے زنجیر کے دستے
چلتے ہیں نوحہ پڑھتے
یہ ماتمی حلقوں میں جا کر سب فتووں کو دفنانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
پامال ہوئے ہیں جو
کانٹوں پہ چلے ہیں جو
ناقئے سے گرے ہیں جو
بازار کی راہوں میں یہ اہلِ ستم جن کو تڑپنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
ازلان کرم ہے یہ
ہم سب کا بھرم ہے یہ
کیا رتبہ کم ہے یہ
جو سننے والے ہیں جو پڑھنے والے ہیں جو لکھنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں
Noha Title | Hussain as Walay Hain |
---|---|
Recited | Master Syed Mohammad Shah |
Poetry | Arsalan Azmi |
Composition | Syed Mohammad Shah |
Album | Muharram 2025/1447H |