جانبِ کرب و بلا جب بھی کوئی جاتا ہے
اس کے جانے کی خبر ماتمی جو سنتا ہے
ملنے زوّار سے جاتا ہے تڑپتے ہوئے وہ
جوڑ کر ہاتھ وہ زوار سے یہ کہتا ہے
مجھے یاد رکھنا۔۔۔
اے مہمانِ مولا، یہ احسان کرنا مجھے یاد رکھنا
کرو گے جو شہہ کو سلام اور سجدہ مجھے یاد رکھنا
بلاوا مِرا اس برس بھی نہ آیا
مگر پرسہ میری نیابت میں دینا
تمہیں یاد رکھیں گی خود بی بی صغریٰ ،
مجھے یاد رکھنا
وہی تو ہیں سرور سے ملوانے والے
دعا میری کرنا اُنہی کے حوالے
حبیبِ مظاہر سے بس اتنا کہنا
مجھے یاد رکھنا
سنا ہے نظر آتا ہے جب وہ روضہ
کسی کو کوئی بھی نہیں یاد رہتا
دعاؤں میں اپنی کہی کھو نہ جانا
مجھے یاد رکھنا
تمہیں یاد رکھوں گا میں مجلسوں میں
مجھے یاد رکھنا حرم کی صفوں میں
یہی تو ہے حق ہم پہ اک دوسرے کا
مجھے یاد رکھنا
مِرے پاس ہے صرف اشکوں کا ہدیہ
تمہیں اور کیا دوں میں اس کے علاوہ
سلامت رکھیں تم کو بالی سکینہ
مجھے یاد رکھنا
مجھے اس قدر یاد کرنا ہے دیکھو
کہ شام و سحر ہچکیاں آئیں مجھ کو
وہاں ہچکیاں لے کے تم جب بھی رونا
مجھے یاد رکھنا
زیارات سے لوٹ کر تم جب آنا
تبرک میں بس یہ خبر مجھ کو دینا
مِرا نام تم نے وہاں پر لکھا تھا
مجھے یاد رکھنا
ابالفضل کو دینے جاؤ گے پرسہ
تمہیں واسطہ بے ردا بیبیوں کا
حرم میں حرم کا جو نوحہ سنانا
مجھے یاد رکھنا
جہاں پر چھدی ہے وہ مشکِ سکینہ
جہاں پر جری کو بھی مارا گیا تھا
تم اس نہر میں جب عریضے بہانا
جو حیدر یہ باتیں ہیں جو یہ عقیدت
یہ ہے اُس حسین ابنِ حیدر کی سنت
کہ زینب سے کہتے تھے خود شاہِ والا
مجھے یاد رکھنا
Noha Title | Mujhe Yaad Rakhna |
---|---|
Recited By | Master Syed Mohammad Shah |
Poetry | Syed Haider Rizvi |
Composition | Syed Zaire Naqvi |
Album | Muharram 2025/1447H |