جہاں کو چھوڑ کے جس وقت مولا جانے لگے
گلے لگا کے علی نے کہا یہ غازی سے
زہرا کی بیٹیوں کا غازی خیال رکھنا
اب تم ہو میرا سایہ غازی خیال رکھنا
یہ گھر تیرے حوالے یہ سب تیرے حوالے
اے فاطمہ کے بیٹے زینب تیرے حوالے
اس کا لٹے نہ پردہ غازی خیال رکھنا
کو ہماری آئے گی یاد جب جب
دستار میری تجھ کو پہنا کے میری زینب
دیکھے گی تیرا چہرہ غازی خیال رکھنا
آئیگا میرا قاتل گھر میں ہمارے بیٹا
اے کربلا کے ساقی شربت اسے پلانا
تلوار مت اٹھانا غازی خیال رکھنا
تم ساتھ ساتھ اُس کے سر کو جھکا کے رہنا
شبیر کو ہیمشہ پانی پلاتے رہنا
بھائی رہے نہ پیاسہ غازی خیال رکھنا
سادات پر یہ دن ہیں ماتم کے اور غم کے
مانگیں گی تیری بہنیں اس عید پر جو کپڑے
دینا لباس کالا غازی خیال رکھ
گہرا ہے زخم سر پر اور پشت پر ہیں چھالے
جو داغ ہیں رسن کے زینب نہ ان کو دیکھے
ایسے کفن اڑھانا غازی خیال رکھنا
عاشور کا وہ منظر ہوگا نہ حشر سے کم
شبیر کے گلے پر خنجر چلے گا جس دم
آواز تم کو دے گا غازی خیال رکھنا
حیدر یہ میرے مولا کے آخری تھے جملے
بھائی بہن ہیں زندہ غازی تمہارے دم سے
سب سے زیادہ اپنا غازی خیال رکھنا
Noha Title | Ghazi Khayal Rakhna |
---|---|
𝗥𝗲𝗰𝗶𝘁𝗲𝗱 𝗕𝘆 | Syed Mohammad Shah |
𝗣𝗼𝗲𝘁𝗿𝘆 | Janab Haider Rizvi |
𝗖𝗼𝗺𝗽𝗼𝘀𝗶𝘁𝗶𝗼𝗻 | Syed Mohammad Shah |
Album | 21 Ramadan 2025 |