شام سے جو چلی کربلا آگئی
پھر سے زینب س کے سر پہ ردا آگئ
دیکھی زینب نے جب خاگ کربلا
یاد شبیر پہ ہر جفا آگئ
آئی اصغر کی ماں جب لب القمہ
سامنے آلعتش کی صدا آگئ
بعد کربل کے ماں کی لحد میں گئ
جانے کیسے کہاں سیدہ آگئ
جو تھی تسکین سینائے شبیر کی
اس کو زندان میں ہی قضا آگئ