Aa Hussain Maa Ja Rahi Hai Ayam e Fatimiyah Noha
آ حُسینؑ آج ماں جارہی ہے
ہوگئے تنہا علیؑ چھوڑ گئیں جب زہراؑ
ہوچکا غسل و کفن گھر میں جنازہ رکھا
بولے بچوں سے علیؑ دیکھلو ماں کا چہرا
سب چلے آئے مگر آیا نہیں اک بیٹا
دور بیٹھے ہوئے دیکھا جب باپ نے
دی یہ آواز بیٹے کو روتے ہوئے
آ حُسینؑ آج ماں جارہی ہے
دیکھ لے آخری بار چہرا
لوٹ کر اب نہ آئیگی زہراؑ
اے میرے لعل اُٹھ جاؤ جلدی
زخم پہلو پہ اب بھی ہے گہرا
ماں چلی جائیگی پھر نہیں آئیگی
تمکو ماں کی بہت یاد تڑپائیگی
پوچھو کیسے حسنؑ نے یہ دیکھا
ماں کو مارا گیا جب طمانچہ
اسلئے گھر میں بھی تم سے اکثر
وہ چھپالیتی تھی زخمی چہرا
حوصلہ ماں کو دو بوسہ چہرا کا لو
دیکھو جی بھر کے اور ماں کو رخصت کرو
کتنی تکلیف سہکر گئی ہیں
پسلیاں ساری ٹوٹی ہوئی ہیں
جب سے دروازہ ماں پہ گرا ھے
چین سے وہ نہیں سو سکی ہیں
پہلو تھامے ہوئے روتی تھیں درد سے
سانس لینا بھی مشکل تھا ماں کیلئے
اب سے تمکو سلائینگے بابا
ناز سارے اُٹھائینگے بابا
ماں کیطرح سے راتوں کو اُٹھکر
تمکو پانی پلائینگے بابا
تنہا تمکو علی چھوڑے گا نا کبھی
تمکو ہونے نہ دونگا میں ماں کی کمی
سنکے آواز شبیرؑ نے کی فغاں
بابا میں آؤنگا جب بلائیگی ماں
بس یہ سنتے ہی جب دل تڑپنے لگا
پاس آکر علیؑ بولے اے میری جاں
میری گردن رسن سے چھڑانے
جب یہ آئی تھی مجھکو بچانے
سامنے میرے ہاتھوں پہ اِسکے
ہائے مارے گئے تازیانے
میرے نورِ نظر ہیں نشاں ہاتھ پر
کیسے تمکو بلائے کفن کھول کر
دیکھو ذیشان وہ وقت آیا
مامتا کیا ھے سب کو بتایا
ہائے بندِ کفن توڑ کر جب
زخمی ہاتھوں کو ماں نے اُٹھایا
بیٹا رونے لگا ماں کے پاس آگیا
ہاتھ پھیلاکےجب فاطمہؑ نے کہا
| Noha Title | Aa Hussain Maa Ja Rahi Hai |
|---|---|
| Reciters | Zeeshan Abidi |
| Poetry | Zeeshan Abidi |
| Composition | Zeeshan Abidi |
| Noha | Ayam e Fatimiyah |