چلا ہوں جانِب کعبہ حسینؑ کہتے ہوئے
خدا سے آج ملوں گا حسینؑ کہتے ہُوئے
سپاہی دوڑتے جاتے ہیں جانِب کوفہ
پناہ مانگ رہے تھے کے کھولو دروازہ
کیا ہے غازی نے حملہ حسین کہتے ہوئے
پلِ صراط کا ڈر ہو تو ہو بھلا کیسے
زمانہ دیکھ لے عاشور کربلا جا کے
گزرتی جاتی ہے دنیا حسین کہتے ہوئے
کریں گئے خون کا ماتم بروز ِعاشورہ
خدا سے ہم کو اِسی واسطے تو مانگا گیا
ہمیں ہے ماؤں نے پالا حسین کہتے ہوئے
ادھورا چھوڑ کے حج کربلا جو آئے تھے
کھڑے ہیں گرد وہ بنتِ علیؑ کے خیمے کے
طواف کرتے ہیں پورا حسین کہتے ہوئے
کہا حسین نے مرنا نہیں حبیب ابھی
کے کربلا میں ضرورت پڑے گی مجھ کو تیری
حبیب ہوگیا زندہ حسین کہتے ہوئے
اگر ہو اہل ِتولٰہ مٹاؤ یہ تفرق
نماز ہو یا عزا مل کے ہونگے ہم بھی شریک
اٹھاؤ تم بھی قمع یا حسین کہتے ہوئے
یہی وسیلہ ہے ساری دعاؤں کا بہتر
پکارو بھائی کو بھائی کا واسطہ دے کر
حسنؑ سے مانگ لو صدقہ حسینؑ کہتے ہوئے
تمام گھر ہوا خوشیوں سے آج باغ و باہر
پدر کے سامنے بولی ہے بیٹی پہلی بار
سکینہ آئی ہے بابا حسین کہتے ہوئے
ہے میرا شیر وصیت بنام ِاہل ِعزا
یہ التجا ہے کے اکبر کو آئے جب بھی قضا
اٹھانا میرا جنازہ حسین کہتے ہوئے
Manqabat Title | Hussain Kehtay Huway |
---|---|
𝗥𝗲𝗰𝗶𝘁𝗲𝗱 𝗕𝘆 | Syed Mohammad Shah |
𝗣𝗼𝗲𝘁𝗿𝘆 | Ustad Hasnain AKbar |
𝗖𝗼𝗺𝗽𝗼𝘀𝗶𝘁𝗶𝗼𝗻 | Syed Mohammad Shah |
Album | 3 Shaban Manqabat 2025 |