Hussain Walay Hain Lyrics Master Muhammad Shah

یہ خاک ہے جن کے بالوں میں
آنسوں ہیں جن کی آنکھوں میں
پرچم کو اٹھا کر چلتے ہیں
لبیک حسینا کہتے ہیں
لبیک لبیک لبیک یا حسین
نوکر ہے مگر سردار ہیں یہ
شبیر کے ماتمدار ہیں یہ
زھرا کی دعا ہیں یہ ، اب سارے زمانے پر ،
چھا جانے والے ہیں

زہرا کی دعاؤں میں پرچم کی چاھوں میں جو آنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

ہے پہلی محرم آئی
ماتم کی ہے تیاری
ہونی ہے شب بیداری
رونے اس مجلس میں ، جنات و ملک سارے ، اب آنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

کل کیا تھا اور اب کیا ہے
جبریل کا منصب کیا ہے
آدم کا مطلب کیا ہے
زہرا کا شہزادہ جھولے میں اگر روئے بہلانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

احرامِ عزا پہنو
غم آنکھوں میں رکھو
لبیک سبھی بولو
یہ دیکھ کے خود مہدی ہم لوگوں سے بولیں ہم آنے والے ہیں

خط لکھ کے بلاتے ہیں
زوار بناتے ہیں
قسمت کو جگاتے ہیں
زورای پر اپنی جس جس کو خود مولا بلوانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

سجتا ہے عزا خانہ
آتی ہیں خود زھرا
ہم سے لینے پرسہ
ہم اپنے اشکوں سے دل بی بی زھرا کا بہلانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

پانی کی سبیلوں پر
ہیں سارے پیغمبر
تھامے آبِ کوثر
یہ سارے نبی خود کو خدامِ شاہِ والا کہلانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

پہنے ہیں کالے کپڑے
تھامے زنجیر کے دستے
چلتے ہیں نوحہ پڑھتے
یہ ماتمی حلقوں میں جا کر سب فتووں کو دفنانے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

پامال ہوئے ہیں جو
کانٹوں پہ چلے ہیں جو
ناقئے سے گرے ہیں جو
بازار کی راہوں میں یہ اہلِ ستم جن کو تڑپنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

ازلان کرم ہے یہ
ہم سب کا بھرم ہے یہ
کیا رتبہ کم ہے یہ
جو سننے والے ہیں جو پڑھنے والے ہیں جو لکھنے والے ہیں
یہ سب حسین والے ہیں

Noha TitleHussain as Walay Hain
Recited Master Syed Mohammad Shah
Poetry Arsalan Azmi
CompositionSyed Mohammad Shah
Album Muharram 2025/1447H

Similar Posts