Khoon Royen Beemar Ki Ankhein Noha Lyrics 2024
Khoon Royen Beemar Ki Ankhein Noha Lyrics 2024 In Urdu Text
خون روئیں بیمار کی آنکھیں
سر زینب پہ جو پڑی بازار کی آنکھیں
دفن جو کر نہ سکا بھائیوں کے لاشے
دفن خود میں ہی کر گئیں لاچار کی آنکھیں
كون بچوں کو بھلا منہ پہ مارتا ہے
پوچھتی شمر سے رہی غمخوار کی آنکھیں
ہائے لاشوں کی طرح قافلہ ہے گھائل
اور لاشوں کو رو رہی سالار کی آنکھیں
اور دربار میں سب کی اٹھی نگاہیں
پر ادب سے جھکی رہی مختار کی آنکھیں
یہ سکینہ نے کہا ماں مجھے چھپاو
مجھ کو ہیں ڈھونڈتی شمر بدکار کی آنکھیں
جون نوحہ جو لکھا عابد جری کا
یوں لگا جیسے رو رہی اشعار کی آنکھیں
Social Plugin