Hussain Ka Sar | Zeeshan Abidi New Noha Lyrics 2024
Hussain Ka Sar | New Noha Lyrics 2024 In Urdu Text
بہن کے سامنے کاٹا گیا حسین کا سر
اُٹھا کے روتی رہیں فاطمہ حسین کا سر
زمیں پہ ایسے گری پھر نہیں اُٹھی زینب
جب اُس کے سامنے کٹ کر گرا حُسین کا
کبھی گلا کبھی گردن پر ماں نے ہاتھ رکھا
بدن سے ہو گیا پھر بھی جدا حسین کا سر
انہیں سنوارا ہے زہرا نے اپنے ہاتھوں سے
اے شمر بالوں سے یوں نا اُٹھا حسین کا سَر
جہاں پر رکھا تھا صندوق میں سر اکبر
ستمگروں کو وہیں سے ملا حسین کا سر
خوشی مناتا تھا خولی بتول روتی تھیں
جب اک تنور میں رکھا گیا حسین کا سر
ستمگروں نے کٹے سر کی بھی رگیں کائیں
سفر میں اور بھی زخمی ہوا حسین کا سر
پکڑ کے بال سکینہ کو شمر نے مارا
جب اُس کے سامنے لا کر رکھا حسین کا سر
لپٹ کے سو گئی ذیشان باپ سے بیٹی
اندھیری قید میں جس دم ملا حسین کا سر
Social Plugin