Hussain tara Falak Ki khushboo Noha Lyrics
Hussain tara Falak Ki khushboo Noha Lyrics In Urdu Text
حسین تیرے لہو کی خوشبو
فلک کے دامن سے آ رہی ہے
یہ خون ناحق چھپے گا کیوں کر
جسے یہ دنیا چھپا رہی ہے
جناب آدم جناب عیسی
جناب مریم جناب زہرا
حسین ابن علی کے غم میں
اجل بھی آنسو بہا رہی ہے
حسین لاشہ جوان لے کر
چلے جو مقتل سے خیمہ گاہ تک
مگر ضعیفی قدم قدم پہ
اٹھا رہی ہے بیٹھا رہی ہے
لگی ہے برچھی جگر پہ جس کو
ہے لاشہ بن کے زمیں پہ سویا
غیور لیلی بھی بال کھولے
ہے لاش اکبر پہ آ رہی ہے
حسین مقتل سے لے کے اصغر
قبر بنانے کو چل پڑے ہیں
رباب لوگو تڑپ تڑپ کر
ہے لاش اصغر اٹھا رہی ہے
عجب ہے کرب و بلا کا منظر
رواں ہے شاہ کے گلے پہ خنجر
عرش بھی کروٹ بدل رہا ہے
سکینہ آنسو بہا رہی ہے
قبول کرنا سر کو کٹانا
مگر نہ باطل سے یوں خوف کھانا
سمجھ سکے تو سنے زمانہ
صدا یہ پیاسوں کی آ رہی ہے
یہ صبر تیرا تیری عبادت
وہ راہ حق میں تیری شہادت
تیری صداقت کی داستانیں
زمانے بھر کو سنا رہی ہے
تمام عالم کو یہ بتایا
کٹا کے گردن ہے دیں بچایا
مگر یہ امت ابھی بھی
آل نبی کو دیکھو ستا رہی ہے
غریب مولا کی بے کسی پہ
غریب مولا کی بے بسی پہ
ابھی تلک وہ زمین کربل
لہو کے آنسو بہا رہی ہے
پدر کے ہاتھوں پہ تیر کھا کر
عیاں ہوئی جو لبوں پہ اصغر
وہی تو ہلکی سی مسکراہٹ
جہاں کو اب تک رلا رہی ہے
عجب نہیں شاہ نے وقت آخر
کہا ہو عباس زی ہشم سے
اٹھو زمیں سے میرے برادر
تمہیں سکینہ بلا رہی ہے
خدا کے سجدے میں زیر خنجر
سر اپنا جس نے جھکا دیا تھا
اسی کے نقش قدم پہ یا رب
جبیں یہ دنیا جھکا رہی ہے
برہنہ سر ہے علی کی بیٹی
مگر وہی عظمت محمد
وہ جس کی خاطر بھرا ہوا گھر
لٹا کے کربل سے آ رہی ہے
یہ کون ہے جس کی گفتگو میں
علی کا لہجہ چھلک رہا ہے
یہ کون ہے جس کے ولولوں میں
حسینیت جگمگا رہی ہے
صفت مظلومیت تو دیکھو
یزید جسکو دبا رہا تھا
وہی صدا حسین ہے یہ
جو آج دنیا پہ چھا رہی ہے
کمال سجدہ حسین تیرا
تمام نبیوں پہ چھا گیا ہے
یوں زکر تیرا ملائکوں میں
تیری عبادت کی جا رہی ہے
Social Plugin