Type Here to Get Search Results !

TOUQ HAI BHARI YA ZAINAB BERIDA HAI SAMNE SYED SALIH JALALI NOHA 2025

TOUQ HAI BHARI YA ZAINAB BERIDA HAI SAMNE  SYED SALIH JALALI  NOHA 2025


سر اٹھا کر کس طرح سجاد راہوں میں چلے ، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے 
ہائے کیسی بے بسی ہے، پوچھئے بیمار سے، طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہےسامنے

کیارکا تھا قافلہ کربل میں لمحے کے لئے  
تازیانے پشت پر سجاد کے لگتے رہے جب تلک زینب رہی، 
لاشے پر روتی بھائی کے، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے

خون کے آنسو رلائے ہر قدم بیمار کو 
بھول پائے نا کبھی بازار اور دربار کو 
ہائے زینب ہے کھڑی کرسی نشین کے سامنے، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے

کس قدر صدمہ بڑا تھا ہائے کیسی بے بسی،
 بن کے چادر کی سوالی آئی جب بنت علی
 وہ گھڑی کیسے گزاری، غیرت سجاد نے، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے

رک گئی ہے کیوں سناں یوں راہ میں کیا دیکھ کر 
جانے کیا ہے ڈھونڈتی عابد کی نظریں خاک پر 
ناقے سے شاید سکینہ، گر گئی ہے دیکھئے، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے

ہر طمانچے پر سکینہ کہ رہی تھی بھائی سے 
آخری ہے یہ ستم ظالم سے اتنا پوچھ لے 
مجھ کو کیوں ہیں مارتے ، بابا کے سر کے سامنے، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے

اپنی بینائی سے بھی شکوہ رہا سجاد کو 
دیکھتا نا کاش زینب اور ہجوم عام کو 
کربلا میں جو نہ دیکھا، وہ دکھایا شام نے، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے

زخمی ہاتھوں کو دکھا کر یہ سکینہ نے کہا
 ہاتھوں میں پتھر ہیں کیوں اے شام کے بچو بتا 
ایسے تو قیدی یتیمہ کو نہیں ہے مارتے، 
طوق ہے بھاری یا زینب بے ردا ہے سامنے

Top Post Ad

Below Post Ad

Send Noha Lyrics
Right click is disabled for this website.