Jangal Ma Bharay Gar Ko Luta Ayi Ha Zainab | Noha Lyrics 2024
Jangal Ma Bharay Gar Ko Luta Ayi Ha Zainab | Noha Lyrics 2024 In Urdu Text
جنگل میں بھرے گھر کو لٹا آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
عابد کو کسی طرح بچا لائی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
بندھوا کے رسن ہاتھ میں اور کوفے کو جاکے - گھربار لٹا کے
دیوار بڑے کفر کی ڈھا آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
جس شہر میں شہزادیوں کی طرح رہی تھی - نازوں سے پلی تھی
سر ننگے اسی شہر سے ہو آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
جو ہجر پدر میں رہی ہر وقت پریشاں - سوئی نہیں اک آں
اس بچی کو زنداں میں سلا آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
ڈھارس تھی بہت بھائی کو جس بھائی کے دم سے - دل پھٹتا ہے غم سے
ساحل پہ اکیلا اسے چھوڑ آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
چھ ماہ کے اصغر کو بھی جھولے کے بجائے - دکھ درد چھپائے
آغوش میں تربت کے سُلا آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
تھے عونؑ و محمدؑ جو میری آنکھوں کے تارے - ماموں کے دلارے
قربان انہیں بھائی پہ کر آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
تھا اکبرِؑ ناشاد جو اس گھر کا اجالا - وہ گیسووؑں والا
مرقد میں اکیلا اسے چھوڑ آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
پانی جو پئیں اہل وطن پیاس نہ بھولیں - منہ اشکوں سے دھولیں
کہنے کو یہ بھائی کا پیام لائی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
منظر وہ بھلا سکتی نہیں تا دم آخر - کہنے سے ہے قاصر
جو شام کے دربار میں دیکھ آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
کس وقت خدا جانے قدم نکلے تھے گھر سے - چادر چھنی سر سے
اب تک نہ مصائب سے نکل پائی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
شبیرؑ پہ اب روئے گا تاحشر زمانہ - ہے غم کا فسانہ
مجلس کی بنا شام میں ڈال آئی ہے زینبؑ اے شہر مدینہ
Social Plugin