Karbala Janay Walon | Mir Hasan Mir New Nohay Lyrics 2024
Karbala Janay Walon | Mir Hasan Mir New Nohay Lyrics 2024 In Urdu Text
جانے والو در عباس پہ جب تم جانا
یہ عریضہ میرے مولا کو سنا کر آنا
سب سے پہلے انہیں میری جانب سے کہنا سلام
پھر یہ کہنا کہ تڑپتا ہے وطن میں وہ غلام
کچھ نہیں لانا فقط جس نے زیارت لانا
یہ عریضہ میرے مولا کو سنا کر آنا
کہنا ہاشم کے قمر سے یہ کرے اور کرم
دیکھنے ہیں مجھے روضوں کے بدلتے پرچم
اس برس ماہ عزا مجھ کو وہیں دکھلانا
کہنا حضرت سے وسائل کو کشادہ کر دے
میرا اس سال ذرا رزق زیادہ کر دے
بیٹیوں بیٹوں کو ہمراہ مجھے لے جانا
کربلا پیسوں سے جاتے نہیں مجھ کو ہے خبر
تو بلاتے ہو تو مل جاتا ہے خود زاد سفر
لکھا ہو آنا تو لگتا نہیں اک بھی آنا
چھوٹے حضرت سے یہ کہنا کہ ہے عاشور قریب
یہ بھی کہنا کہ کیا اس سال بھی تڑپے گا غریب
خون کا دینا ہے وہاں آکے مجھے نذرانہ
ان سے کہنا کہ میں مانگوں گا نہیں آسائش و چین
نیند جب آئے گی سو جاؤں گا بین الحرمین
کفش کو تکیہ بنا کر ہے مجھے سو جانا
اربعین کی جو بنانے لگے فہرست آقا
نام میرا بھی سکینہ کے تصدق لکھنا
مجھ کو بھی کربلا پیدل ہے نجف سے جانا
میں اگر شام گیا پہلے تو بولوں گا یہی
آپ کے عمو نے بھیجا ہے سکینہ پانی
تم ابالفضل کے سرداب کا پانی لانا
کیسے زندہ رہی بن اپ کے اصغر کی بہن
مر گئی پڑ نہ کھلی بچی کے گردن سے رسن
پرسہ معصوم سکینہ کا ہے دینے آنا
میر سجاد کو نوحے کا صلہ یہ دینا
اس برس کربو بلا آئے گا جب وہ مولا
آپ نذرانے کے بدلے میں نظر آجانا
یہ عریضہ میرے مولا کو سنا کر آنا
Social Plugin