Type Here to Get Search Results !

Chala Gaya Abbas | Syed Raza Abbas Zaidi | Nohay Lyrics 2025


علم جو دریا سے آتا ہوا دکھائی دیا
سکینہؑ در پہ جو پہنچیں تو باپ کو دیکھا
یہ رو کے بچی نے پوچھا کہاں ہیں میرے چچا؟
علم سکینہؑ کے ہاتھوں میں دے کے شاہؑ نے کہا:

علم بڑھا دو سکینہؑ، چلا گیا عباسؑ
حسینؑ ہو گیا تنہا، چلا گیا عباسؑ

یقین آتا نہیں تھا کہ مر گیا غازیؑ
میں تھپ تھپاتا رہا اُس کے گال، اے بیٹی
مگر حسینؑ کی اُس وقت آس ٹوٹ گئی
جب آ کے ماں نے بتایا، چلا گیا عباسؑ

سکینہؑ پانی سے کس کی نظر اتارو گی؟
تم ابّو جان کسے کہہ کے اب پکارو گی؟
وہ یاد آئے گا جب شام تم سدھارو گی
نہیں ملے گا دوبارہ، چلا گیا عباسؑ

پہنچ کے دریا پہ مشکیزہ جب بھرا اُس نے
سکینہؑ، یاد تیری پیاس کو رکھا اُس نے
تھا اُس کے سامنے پانی، نہیں پیا اُس نے
تمہاری طرح سے پیاسا، چلا گیا عباسؑ

کسی نے گرز جو مارا تو وہ سنبھل نہ سکا
کٹے تھے ہاتھ، سہارا وہ کس طرح لیتا؟
زمین پہ ایسے گرا، زخمی ہو گیا چہرہ
دوبارہ اٹھ نہیں پایا، چلا گیا عباسؑ

کہاں کہاں اُسے روئی ہے میری تنہائی
کہیں بدن تھا، کہیں ہاتھ، کیا گھڑی آئی
بکھر گیا مرا بتیس سال کا بھائی
پڑا ہے دشت میں لاشہ، چلا گیا عباسؑ

جواں بھائی کا مر جانا سخت منزل ہے
میں کیسے زندہ ہوں، یہ جانتا مرا دل ہے
مگر سکینہؑ، یہ ایک کام سب سے مشکل ہے
تری پھوپھی کو بتانا، چلا گیا عباسؑ

لگا ہے ہاتھ پہ جو خون، یہ اُسی کا ہے
تھی اُس کی آنکھ میں جو تیر، میں نے کھینچا ہے
وہ جانتا تھا مرے دل میں کیا تمنا ہے
پکار کر مجھے "بھیا"، چلا گیا عباسؑ

زمین پہ گرنے سے دنداں اُس کے زخمی تھے
کٹے تھے ہونٹ، بدن چور چور زخموں سے
تم ایسے حال میں غازیؑ کو دیکھتی کیسے؟
تبھی تو گھر نہیں آیا، چلا گیا عباسؑ

گھڑی وہ آئی تھی ذیشان اور رضا کیسی
کہا یہ خیموں میں جب شاہؑ نے، مر گیا غازیؑ
گرے زمین پہ غش کھا کے بیبیاں ساری
کوئی بھی سن نہیں پایا، چلا گیا عباسؑ

Top Post Ad

Below Post Ad

Send Noha Lyrics
Right click is disabled for this website.