Zaeefa Kon Ho Tum | Bibi Sakina Noha Lyrics | Farhan Ali Waris
Zaeefa Kon Ho Tum | Bibi Sakina Noha Lyrics | Farhan Ali Waris In Urdu Text
سفر میں نیزا جب ظالم نے مارا
گِریں ناقے سے غش کھا کر سكینہؑ
کُھلی جب آنکھ تو منظر یہ دیکھا
ہے گُودی میں لیے کوئی ظعیفہ
تھا چہرے پر نقاب اُس كے
لگا تھا خون ہاتھوں پہ
نا جانے کیا خیال آیا
سكینہؑ نے کہا رو كے
سكینہؑ نے یہ کہا رو كے
سُنو خاموش کیوں ہو تم
ہماری جان جاتی ہے
تُمھارے پاس سے باباؑ کی
مجھ کو خوشبو آتی ہے
سكینہؑ کو بتاؤ نا
ظَعیفہ کون ہو تم
سكینہؑ پر بہت دن بعد ایسا وقت آیا ہے
کسی نے پیار سے آغوش میں اپنی سُلایا ہے
گئے ہیں جب سے بابا چھوڑ كے سب نے رُلایا ہے
میرے نازک سے رُخصاروں پہ بھاری ہاتھ اُٹھایا ہے
مگر تم نے میرے گالوں پہ جب سے ہاتھ پھیرا ہے
کمی ہے درد میں تم سے کوئی تو رشتہ میرا ہے
کبھی مجھ کو گِرانے كے لیے مارا ہے دُرّے سے
کبھی رہوار دوڑایا کبھی مارا ہے نیزے سے
اُسے معلوم تھا مر جائوں گی تیزی سے گرنے سے
لعین نے جان کر مجھ کو گِرایا چلتے ناقے سے
اگر تھامہ نہیں ہوتا مجھے تم نے یہاں بی بی
میری دادی کی طرح ٹوٹ جاتیں پسلیاں میری
ہمیشہ سے میرا بِستر میرے بابا کا سینہ تھا
مگر اِک دِن پھوپھی كے ساتھ یہ مقتل میں دیکھا تھا
میرے باباؑ کا قاتل بھی اسُی سینے پہ بیٹھا تھا
گُلوِ خُشک پر خنجر سے گِن کر وار کرتا تھا
لگا ہے جو تُمھارے ہاتھ پہ وہ خون کس کا ہے
ہیں زخمی اُنگلیاں جیسے کسی خَنجر کو روکا ہے
میرے چھینے ہیں گوہر تعزیانے بھی لگائے ہیں
گَلا رَصی میں باندھا بے رِدا بازار لائے ہیں
سَرِ عَباسؑ كے آگے طماچے میں نے کھائے ہیں
سفیدی آ گئی بالوں میں اِتنے غم اُٹھائے ہیں
ضَعیفوں کی طرح سہارا لے كے چلتی ہوں
كے اب میں چار برسوں میں تمھارے جیسی لگتی ہوں
میں سعیدانی ہوں اور اِس بات پر میں فخر کرتی ہوں
مگر اِک زخم ایسا ہے میں جس سے روز مرتی ہوں
مجھے دیتے ہیں سب صدقہ جہاں سے بھی گُزرتی ہوں
نظر جب شمر آتا ہے تو چُھپ جاتی ہوں ڈرتی ہوں
جو بُرقع تُم نے پہنا ہے یہ سید زادیوں کا ہے
بتاؤ کیا یہاں تُم کو میری دادی نے بھیجا ہے
یہاں کوئی نہیں آئیگا ہے چاروں طرف صحرا
نقاب اپنا ہٹاؤ دیکھ لوں اِک بار میں چہرہ
نا جانے کیوں مجھے یاد آتی ہے دادی میری زہراؑ
میری طرح تُمھارے رُخ پہ بھی کیا زخم ہے گہرا
میرے چہرے پہ ظالم کی انگوٹھی كے نشانوں کا
ظَعیفہ واسطہ تُم کو میرے اِن زَخمی کانوں کا
یہ سُنتے ہی ظَعیفہ نے کہا میں تیری دادی ہوں
تیرے بابا کا خوں ہاتھوں پہ اپنے ساتھ لائی ہوں
تُجھے رہوار سے گِرتے ہوئے نا دیکھ پائی ہوں
جب ہی تُجھ کو بچانے کربلا سے شام آئی ہوں
کہا ذیشانؔ اور فرحان بچی سے یہ زہراؑ نے
نقاب اپنا ہٹا دوں گی نا اَب تُم پوچھنا ہم سے
Farhan Ali waris
Social Plugin