Type Here to Get Search Results !

Hussain Ibne Mohammad | Nohay Lyrics 2025 | Shahid Baltistani

 Hussain Ibne Mohammad | Nohay Lyrics 2025 | Shahid Baltistani 

Hussain Ibne Mohammad | Nohay Lyrics 2025 | Shahid Baltistani

Hussain Ibne Mohammad | Nohay Lyrics 2025 | Shahid Baltistani In Urdu Text

آؤ آؤ آشیقانِ مُصطفیٰؐ

یہ ماہِ عَزا ہے

اِس زمیں تا عَرشِ بریں چاروں طرف

جو غَم کی فذا ہے

یہ ماہِ عَزا ہے


آرزُوِ کِبریا ہے ماتمِ حُسینؑ

باخشیشوں کا راستہ ہے ماتمِ حُسینؑ

نو نظامِ مُصطفیؐ ہے ماتمِ حُسینؑ


علیؑ و فاطمہؑ کا لال ہے یہ

خُدا کا لاڈلا حُسینؑ

حُسینؑ اِبْنِ محمد ﷺ


کوئی نہیں کوئی نہیں لاڈلا ایسا

جِس كے لیے رب نے ہو قانون کو بدلہ

سارِ سحیفوں میں کِتابوں میں لکھا ہے

جُھکنا کسی مٹی کو جائز نہیں وللہ

مگر حُسینؑ تیرا جہاں پہ خون گِرا

کِیا خُدا نے اُسے خاکِ شِفاء


روزِ اَزل بول چُکا خالقِ اَکبر

خُلد کی شے خُلد سے جاتی نہیں باہر

کالا لِباس اِس كے لیے پہنا ہے ہم نے

جس کا لباس آیا تھا جنت سے زمین پر

یہ ہم سے مت پوچھو ہمیں نہیں ٹوکو

ہے دم تو بدلو غلاف کعبہ


ہمارے عِشق کی مِثال کَربلا

ہمارا مرَکزی خیال یا حُسینؑ


پہلی دفعہ گودھ میں جب تُجھ کو اُٹھایا

خود کو محمدؐ نے عزادار بنایا

نانا كے اشکوں کو بُھلایا نہیں تو نے

ہاں دینِ محمدؐ تھا مگر تو نے بچایا

اے آشیقانِ نبی عَزا میں آنسو ابھی

بَہاو کر لو محمدؐ سے وفا


آقا محمدؐ كے گھرانے کا یہ غم ہے

مجلسِ شبیرؑ میں آنا یہ کرم ہے

ہے یہ جو بَڑی شان سے گھر گھر پہ لگا ہے

آلِ محمدؐ کی نشانی یہ عَلم ہے

عَلم اُٹھاتے رہو یہ غَم مناتے رہو

علیؑ و فاطمہؑ سے لے لو دُعا


ہمارے عِشق کی مِثال کَربلا

ہمارا مرَکزی خیال یا حُسینؑ


اَنا مجنون الحُسینؑ


تیرے ہی ماتم میں فنا ہے میری ہستی

کَربوبَلا ہی تو فکیروں کی ہے بستی

ہاں کیسے سمجھ پائے ملنگوں کو زمانہ

عَقل سے بَلا ہے تیرے عِشق کی مستی

اے سخی اِبْنِ سخی تو بناتا ہے والی

ہے یہ شہباز قلندر کی صدا


اِس کا لہو میرا لہو

اِس کا بدن میرا بدن ہے

اِس کی آنکھیں میری آنکھیں

اِس کا چلن میرا چلن ہے

یہ قولِ نبیؐ ہے

کیا کہے ذیشانؔ و درویش عَزا

افسوس یہی ہے


جو محمدؐ نے کہا لوگوں نے وہ جُھٹلایا

ہائے مہمان کو کَربوبلا بُلوایا

اُس کو پانی نا دیا اُس کا گھر لوٹ لیا

زخمی نیزے سے کیا سینہ علی اکبرؑ کا

تیر سے چیید دیا نانا گلا اصغرؑ کا

اُس کا قاسمؑ نا رہا اُس کا غازیؑ نا رہا

مر گئے عون و محمدؑ کوئی یاور نا بچہ

رہ گیا دشت میں تنہا

وہ غریبِ زہراؑ


مُرتجز سوار اکیلا چلا حُسینؑ

تیر و تبر گُرز سے زخمی ہوا حُسینؑ

اتنے سِتم پر بھی سنبھلتا رہا حُسینؑ

مار كے نیزوں سے گِرایا گیا حُسینؑ


شِمر لعیں شاہؑ كے جب سینے پہ آیا

ہائے کھینچ كے بالوں سے طمانچہ بھی لگایا

ہاتھ رکھا ماں نے بہت بار بچایا

ہائے مگر کٹ گیا سَر بچ نہیں پایا

شمر چلا بالوں سے جب سَر کو اُٹھا کر

فاطمہ زہراؑ نے کہا خاک اُڑا کر

واویلا حُسینؑ

Top Post Ad

Below Post Ad

Send Noha Lyrics
Right click is disabled for this website.