Type Here to Get Search Results !

Farhan Ali Waris Noha Lyrics Album 2025-26

 Farhan Ali Waris Noha Album Lyrics 2025-2026

 1:karbala Se Shaam Ja Rahay Hain Hussain 

 2:Hota Hai Pamal Hussain 

 3: Sughra Ne Ansoo kay

 4: Aisa Mera Hussain

 5:  Mola Karbala Bula Le

 6:  Zaeefa Kon Ho Tum 
 7:  Maqtal Imam Hussain


karbala Se Shaam Ja Rahay Hain Hussain | Farhan Ali Waris | Noha | 2025 / 1447

karbala Se Shaam Ja Rahay Hain Hussain Noha Lyrics In Urdu Text

کربلا بسا کر اپنا گھر لٹا کر

کربلا بسا کر اپنا گھر لٹا کر


گود کے سبھی پلے

ریت میں چھا کر


کربلا سے شام جارہے ہیں حسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حسینؑ


نیزے پہ قرآں سنا رہے ہیں حسینؑ

نیزے پہ قرآں سنا رہے ہیں حسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حسینؑ

کربلا سے شام جارہے ہیں حسینؑ


جنگ کربلا کو میں نے فتح کرلیا 


فاتح دمشق ہوگی بنت سیدہ(س)

فاتح دمشق ہوگی بنت سیدہ(س)


یہ قدم قدم بتا رہے ہیں حسینؑ

یہ قدم قدم بتا رہے ہیں حسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


بیبیوں(س) کے سَر کھلے کوئی نہ دیکھ لے


ہر نگاہ میری سَمت ہی جمی رہے

ہر نگاہ میری سَمت ہی جمی رہے


سب کو معجزہ دکھارہے ہیں حُسینؑ

سب کو معجزہ دکھارہے ہیں حُسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


بین تھے سکینہ(س) کے میں رو نہیں سکی


باباؑ کتنے دن ہوئے میں سو نہیں سکی

باباؑ کتنے دن ہوئے میں سو نہیں سکی


لوری بیٹی کو سُنارہے ہیں حُسینؑ

لوری بیٹی کو سُنارہے ہیں حُسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


بے ردا حرم ہیں چار سمت اہلِ شر 


خون رو رہا ہے سارباں جھکائے سر 

خون رو رہا ہے سارباں جھکائے سر 


اُسکا حوصلہ بڑھارہے ہیں حسینؑ

اُسکا حوصلہ بڑھارہے ہیں حسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ

ز

کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


آگ اور پتھروں کی بارشیں ہوئیں


زخمی سَر بہن کا ہے لہو لہو جبیں

زخمی سَر بہن کا ہے لہو لہو جبیں


زخم پتھروں سے کھارہے ہیں حُسینؑ

زخم پتھروں سے کھارہے ہیں حُسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


جب سُنا یہ شیریں نے تو روکے دی صدا


جاگ اُٹھا نصیب میرا اے میرے خُدا

جاگ اُٹھا نصیب میرا اے میرے خُدا


آج میرے گھر پہ آرہے ہیں حُسینؑ

آج میرے گھر پہ آرہے ہیں حُسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


بیٹے بھانجے بھتیجے بن میں سو چُکے


علقمہ پہ شیر جیسا بھائی کھو چُکے

علقمہ پہ شیر جیسا بھائی کھو چُکے


وعدہ آخری نبھارہے ہیں حُسینؑ

وعدہ آخری نبھارہے ہیں حُسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


قافلے سے مطمئن  امامؑ ہوگئے


شام پہنچے ختم سارے کام ہوگئے

شام پہنچے ختم سارے کام ہوگئے


ناناؐ سے دُعائیں پارہے ہیں  حُسینؑ

ناناؐ سے دُعائیں پارہے ہیں  حُسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


مانتے ہیں ماتمی بھی اور فرحان بھی


داستانِ غم سفر کی مظہر عابدی

داستانِ غم سفر کی مظہر عابدی


لکھ رہا ہوں میں لکھا رہے ہیں حُسینؑ


نیزے پہ قُرآں سُنارہے ہیں حُسینؑ


کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ

کربلا سے شام جارہے ہیں حُسینؑ


کربلا بسا کر اپنا گھر لٹا کر

کربلا بسا کر اپنا گھر لٹا کر


گود کے سبھی پلے

ریت میں چھا کر


Hota Hai Pamal Hussain Lyrics - Farhan Ali Waris | Maqtal Imam Hussain - New Noha 2025 

Hota Hai Pamal Hussain Lyrics In Urdu Text

کتنا مظلوم ہے شبیرؑ، سنو اہلِ عزا

تیرا ضربوں سے گلا شمر نے جب کاٹ دیا

بےکفن لاش کے نزدیک ابنِ سعد آیا

چور زخموں سے بدن دیکھ کے بھی دل نہ بھرا


حکم پامالی کا ظالم نے دیا یہ کہہ کے

حکم پامالی کا ظالم نے دیا یہ کہہ کے

پسلیاں ٹوٹیں تو آواز سنائی دے مجھے


زہراؑ کا لال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


ہائے...

سب سے وزنی ہیں جو رہوار انہیں بلواؤ

اور کچلنے میں جو ماہر ہیں وہ گھوڑے لاؤ

میخ پیوست کرو ان کے سُموں کے نیچے

نعل بندی کرو، پھر رن میں انہیں لے آؤ


لاشِ سرورؑ پہ سے گھوڑوں کو گزارو ایسے

لاشِ سرورؑ پہ سے گھوڑوں کو گزارو ایسے

پسلیاں ٹوٹیں تو آواز سنائی دے مجھے


زہراؑ کا لال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


ہائے...

ظلم اتنا کرو شبیرؑ کے اِس لاشے پر

پسلیاں ٹوٹ کے ہو جائیں اِدھر اور اُدھر

جیسے نَو لاکھ نے مقتل میں اِسے مارا تھا

ایک بار اور اِسے گھیر کے مارو مل کر


تحفہ حاکم سے میں دِلواؤں گا لیکن پہلے

تحفہ حاکم سے میں دِلواؤں گا لیکن پہلے

پسلیاں ٹوٹیں تو آواز سنائی دے مجھے


زہراؑ کا لال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


ہائے...

چاہتا ہوں کہ اِسے ڈھونڈنے جب آئے بہن

وہ بھی مر جائے یہاں دیکھ کے یہ کچلا بدن

خون ہی خون نظر آئے اُسے بھائی کا

دینا چاہے بھی تو نہ دے سکے اُسے کفن


اُس نے پھر پاؤں رکھا سینے پہ یہ کہتے ہوئے

اُس نے پھر پاؤں رکھا سینے پہ یہ کہتے ہوئے

پسلیاں ٹوٹیں تو آواز سنائی دے مجھے


زہراؑ کا لال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


ہائے...

آگ خیموں کو لگانی ہے تو آگے آؤ

جو مدینے میں ہوا ظلم، وہی دہراؤ

وہاں دروازے پہ چلتے تھے مدینے والے

تم یہاں لاش پہ سے گھوڑے گزارے جاؤ


اتنی تکلیف دو، ماںؑ یاد اِسے آنے لگے

اتنی تکلیف دو، ماںؑ یاد اِسے آنے لگے

پسلیاں ٹوٹیں تو آواز سنائی دے مجھے


زہراؑ کا لال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


شمر نے کاٹا گلا سینے پہ چڑھ کر اُس کے

کھینچی سنان نے گردن کی رگیں نیزے سے

کاٹی بُنجدل نے انگوٹھی کے لیے انگلی بھی

کھوپڑی سر لے گیا، تنور میں رکھنے کے لیے


رہ گئے تھے جو، انہیں بھیجا گیا یہ کہہ کے

رہ گئے تھے جو، انہیں بھیجا گیا یہ کہہ کے

پسلیاں ٹوٹیں تو آواز سنائی دے مجھے


زہراؑ کا لال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


کیسے ذیشان لکھے، کس طرح فرحان پڑھے

سارے گھوڑے بدنِ شاہؑ کی جانب دوڑے

پسلیاں ٹوٹ گئیں ماںؑ کی طرح بیٹے کی

بےکفن لاش پہ رہواروں نے جب سُم پٹکے


پسرِ سعد یہی کہتا رہا ہنستے ہوئے

پسرِ سعد یہی کہتا رہا ہنستے ہوئے

پسلیاں ٹوٹیں تو آواز سنائی دے مجھے


زہراؑ کا لال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


ہوتا ہے پامال حسینؑ

ہوتا ہے پامال حسینؑ


Hota Hai Pamal Hussain Lyrics In English Text


Kitna mazloom hai Shabbir (a.s) suno ahl-e-aza

Tera zarbon se gala Shimar ne jab kaat diya

Bekafan laash ke nazdeek bin-e-Saad aaya

Choor zakhmon se badan dekh ke bhi dil na bhara


Hukm paamaali ka zaalim ne diya yeh keh ke

Hukm paamaali ka zaalim ne diya yeh keh ke

Pasliyan tootain to awaaz sunayi de mujhe


Zahra (s.a) ka laal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Haaye

Sab se wazni hain jo rahwaar unhein bulwaao

Aur kuchalne mein jo maahir hain woh ghoray laao

Meekh pihwast karo unke sumon ke neeche

Naal bandi karo phir ran mein unhein le aao


Laash-e-Sarwar (a.s) pe se ghordon ko guzaro aise

Laash-e-Sarwar (a.s) pe se ghordon ko guzaro aise

Pasliyan tootain to awaaz sunayi de mujhe


Zahra (s.a) ka laal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Haaye

Zulm itna karo Shabbir (a.s) ke is laashe par

Pasliyan toot ke ho jaayein idhar aur udhar

Jaise no laakh ne maqtil mein isey maara tha

Ek baar aur isey gher ke maaro milkar


Tohfa Haakim se main dilwaaoon ga lekin pehle

Tohfa Haakim se main dilwaaoon ga lekin pehle

Pasliyan tootain to awaaz sunayi de mujhe


Zahra (s.a) ka laal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Haaye

Chahta hoon ke isey dhoondhne jab aaye behan

Woh bhi mar jaaye yahaan dekh ke yeh kuchla badan

Khoon hi khoon nazar aaye use bhai ka

Dena chahe bhi to naa de sake woh isko kafan


Usne phir paon rakha seene pe yeh kehte hue

Usne phir paon rakha seene pe yeh kehte hue

Pasliyan tootain to awaaz sunayi de mujhe


Zahra (s.a) ka laal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Haaye

Aag khaimon ko lagaani hai to aage aao

Jo Madine mein hua zulm wohi dohraao

Wahan darwaze pe chalte thay Madine wale

Tum yahaan laash pe se ghorde guzare jaao


Itni takleef do maa (s.a) yaad isey aane lage

Itni takleef do maa (s.a) yaad isey aane lage

Pasliyan tootain to awaaz sunayi de mujhe


Zahra (s.a) ka laal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Shimar ne kaata gala seene pe charh kar uske

Khinchi Sannan ne gardan ki ragein neze se

Kaati Bunjdil ne angothi ke liye ungli bhi

Khooli sar le gaya tandoor mein rakhne ke liye


Reh gaye thay jo unhein bheja gaya yeh keh ke

Reh gaye thay jo unhein bheja gaya yeh keh ke

Pasliyan tootain to awaaz sunayi de mujhe


Zahra (s.a) ka laal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Kaise Zeeshan likhe, kis tarah Farhan padhe

Saare ghorde badan-e-Shah (a.s) ki jaanib daude

Pasliyan toot gayi maa ki tarah betay ki

Bekafan laash pe rahwaron ne jab sum patkhe


Pisar-e-Saad yahi kehta raha hans hans ke

Pisar-e-Saad yahi kehta raha hans hans ke

Pasliyan tootain to awaaz sunayi de mujhe


Zahra (s.a) ka laal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Hota hai paamaal Hussain (a.s)

Hota hai paamaal Hussain (a.s)


Sughra Ne Ansoo kay | New Noha 2025 | Farhan Ali Waris

Sughra Ne Ansoo kay | New Noha 2025 | Farhan Ali Waris In Urdu Text



کبھی خالی حجروں میں

کبھی دہلیز پر جا کر


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


اے کاش میرا کنبہ واپس وطن کو آئے

اے کاش میرا کنبہ واپس وطن کو آئے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


پردیس جانے والے پھر لوٹ کر نا آئے

او پردیس جانے والے پھر لوٹ کر نا آئے


بیٹھی رہی وہ در پر بس آس ہی لگائے

بیٹھی رہی وہ در پر بس آس ہی لگائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


جب چاند دیکھتی ہے وہ عید کا فلک پر

ہاں جب چاند دیکھتی ہے وہ عید کا فلک پر


کچھ چاند اپنے گھر کے صغرا(س) کو یاد آئے

کچھ چاند اپنے گھر کے صغرا(س) کو یاد آئے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


بڑھتے ہی جا رہے ہیں

رنج و علم کے سائے


بڑھتے ہی جا رہے ہیں

رنج و علم کے سائے


ویران گھر میں مجھ کو

تنہائی کھائے جائے


وعدہ کیا تھا مجھ سے

آونگا لینے بہنا


دما آگیالبوں پر

بھئیا مگر نہ آئے


پردیس جا کے اکبرؑ بھولے ہیں اپنا وعدہ

پردیس جا کے اکبرؑ بھولے ہیں اپنا وعدہ


بھئیا کو یاد وعدہ جا کر کوئی دلائے

بھئیا کو یاد وعدہ جا کر کوئی دلائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


اکبرؑ سے جا کے کہنا مرتی ہے تیری صغرا(س)

اکبرؑ سے جا کے کہنا مرتی ہے تیری صغرا(س)


جب کربلا کی جانب یثرب سے کوئی آئے

جب کربلا کی جانب یثرب سے کوئی آئے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


رو رو کے عید گزری نو روز بھی گزارا

ہاں رو رو کے عید گزری نو روز بھی گزارا


بچھڑے ہوں جس کے اپنے وہ عید کیا منائے

بچھڑے ہوں جس کے اپنے وہ عید کیا منائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


ہائے

صغرا(س) نے خط میں لکھا بے کار ہے یہ جینا

ہاں صغرا(س) نے خط میں لکھا بے کار ہے یہ جینا


نا موت آئی مجھ کو باباؑ نا آپ آئے

نا موت آئی مجھ کو باباؑ نا آپ آئے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


ہئے صغرا(س)


شاید مباہلہ کی پھر آ پڑہے ضرورت

ہاں شاید مباہلہ کی پھر آ پڑہے ضرورت


زہرا(س) کی بیٹیوں(س) کو۔شبیرؑ ساتھ لائے

زہرا(س) کی بیٹیوں(س) کو۔شبیرؑ ساتھ لائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


چہرے پہ اُنگلیوں کے اب تک نشاں ہے باقی

ہاں چہرے پہ اُنگلیوں کے اب تک نشاں ہے باقی


زندان میں سکینہ(س) روتی ہے موں چُھپائے

زندان میں سکینہ(س) روتی ہے موں چُھپائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


تم اہلِ اشقیا کیا قرآں سمجھ سکوگے

او تم اہلِ اشقیا کیا قرآں سمجھ سکوگے


اختر فقیر کی جو بانتیں سمجھ نا پائے

اختر فقیر کی جو بانتیں سمجھ نا پائے


صغرا(س) نے آنسوں کے 

کتنے دئیے جلائے


کتنے دئیے جلائے

کتنے دئیے جلائے


ہئے صغرا(س)

ہئے ہئے صغرا(س)


 Aisa Mera Hussain | Farhan Ali Waris | Noha Lyrics 2025

Aisa Mera Hussain | Farhan Ali Waris | Noha Lyrics 2025 In Urdu Text

کوئی نہیں دور تک کوئی نہیں

جیسا میرا حُسینؑ ویسا کوئی بھی نہیں

ایسا دُنیا میں کوئی ہے نا ہو گا


حُسینؑ وہ بادشاہ ہے

جو ملکوں پہ نہیں

دِلوں پہ حکومت کرتا ہے


حُسینؑ ہمارا ہے

جان سے بھی پیارا ہے

آنكھوں کا تارا ہے

سب کا سہارا ہے


ایسا میرا حُسینؑ

میرا مولا حُسینؑ


اِس كے لیے ہی ساری دُنیا بنی ہے

جو اِس کو مانے وہ ہی پنجتنی ہے

ہر دِل پہ راج اِس کا

سب کچھ ہے آج اِس کا

کہنے والو کہو

سُننے والو سنو

پڑھنے والو پڑھو

لکھنے والو لکھو


حق پہ ہے کون تُونے سب کو بتا دیا

نامِ یزید کو گالی بنا دیا

وہ مرداباد رہا

تو زندہ باد رہا

وعدہ نِبھا گیا

سَر کو کٹا گیا

گھر کو لُٹا گیا

ذہنوں پہ چھا گیا


وہ صدی بھی تھی غمِ حُسینؑ کی

یہ صدی بھی ہے غمِ حُسینؑ کی

ہر صدی ہے بس غمِ حُسینؑ کی


مولا سے دِل کا رشتہ ، کل بھی تھا آج بھی ہے

اِس کا پرچم تو اُنچا ، کل بھی تھا آج بھی ہے

ہر گھر پہ ماتم برپا ، کل بھی تھا آج بھی ہے

ہر لب پہ اِس کا نوحہ ، کل بھی تھا آج بھی ہے

قبضہ ہر دِل پہ اِس کا ، کل بھی تھا آج بھی ہے

ایسا دُنیا میں کوئی ہے نا ہو گا


ہر کوئی مانے جِسے اپنا امام

ساری زبانوں پہ ہے ایک ہی نام

ہندو مسلم عیسای اِس دَر پہ بھائی بھائی

دھرتی کا راجہ ہے

ہم سب کا مولا ہے

ہر کوئی کہتا ہے

ہر دِل میں رہتا ہے


دِل جان جانِ جانا جانے من حُسینؑ جان


حُسَينُ مِنِّي وَأَنَا مِنَ الحُسَينِ

بولے نبیؐ میرا چین ہے یہ نورِ آئیں

میرا سوار ہے یہ

دِل کا قرار ہے

فاطمہؑ اِس کی ماں

بابا کلِ ایمان

ایسا شجرہ کہاں

سُن لے سارا جہاں


خدمت اذا کی کرتا میں آیا

ورثہ یہی اولاد میں پایا

مجلس گِریا و ماتم

کرتے رہے گے ہر دم

مجھ کو ہے یہ سکوں

ہے پاک میرا خوں

میں رہوں نا رہوں

بولے گا یہ جنوں


زندہ رہے گا پائندہ رہے گا

مولا حُسینؑ کا نام


کربوبلا کا ثانی کوئی نہیں

آ كے یہاں پہ کہیں زائیریں

یہ پاک سَر زمین

مِلتا ہے رب یہیں

یہ ہے خاکِ شفاء

کہتے ہیں اَن٘بِیا

بنجر یہ سہرہ تھا

جنت بنا دیا


جنت ہے روزہ تیرا

جنت ہے پوری یہ کربوبلا

اے واللہ اے واللہ

جنت ہے کربلا


جاکے دیکھو اربائیں

منظر یہ دیکھا کہیں

ہوتا ہے ایسا یہیں

ہیں کروڑو زائیریں


چھوڑ آئے اپنا گھر

کرتے ہیں پیدل سفر

ہر طرف ہیں سَر ہی سَر

ہے تھکن سے بے خبر


سردی میں گرمی میں بھی

ہے سفر میں ہر گھڑی

دن میں شب میں ہر کوئی

کرتا رہتا ہے مشی


سب کا یہ داتا ہے

ہر دِل کو پاتہ ہے

دَر پہ بُلاتا ہے

رب سے مِلاتا ہے

ایسا میرا حُسینؑ


حُسینؑ تیرا شکریہ بُلایا تُونے کربلا

دُعا ہے یہ فرحان کی نا ہو یہ زیارت آخری

تُم اپنے مظہرؔ کو صدا بُلانا مولا کربلا


بادشاہِ کربلا الوداع یبنا زہراؑ

تشنہ لب نینوا الوداع یبنا زہراؑ

تیرے پُرسے کا مولا حق ادا نا ہو ساقا

ذواروں کی خدمت کا حق ادا نا ہو ساقا

پِھر دَر پہ بولوا لینا الوداع یبنا زہراؑ

ذواری کروا دینا الوداع یبنا زہراؑ

قبول کرنا پُرْسَہ الوداع یبنا زہراؑ

یہ ماتم اور یہ نوحہ الوداع یبنا زہراؑ

دیتے ہیں تم کو پُرْسَہ الوداع یبنا زہراؑ

کہتے ہیں اہلِ عزا الوداع یبنا زہراؑ

واوایلا صد واوایلا الوداع یبنا زہراؑ

الوداع الوداع یبنا زہراؑ الوداع



 Mola Karbala Bula Le | Farhan Ali Waris | New Noha Lyrics 2025

Mola Karbala Bula Le | Farhan Ali Waris | New Noha Lyrics 2025 In urdu Text


قافلے ہیں رواں جا بجا

میں پِھر سے تنہا راہ گیا

نکال کوئی راستہ مولاؑ


مولاؑ تڑپ رہا ہوں

دَر دَر بھٹک رہا ہوں

فریاد کر رہا ہوں


مولاؑ کربلا بُلالے

روزہ دِیکھا دے مولاؑ


دن رات ایسی کوئی نہیں

جو تُجھ کو نہیں پُکارا

مجلس میں جا كے انسوں بہا كے

ہر سال ہے گزارہ

یہ سال بھی ہیں بیتا

پِھر انتظار جیتا

آیا نہیں بُلاوا


یہ بھی دُعا ہے جب بھی بلانا

ایسا سبب بنانا

ماں باپ میرے اولاد میری

آئے میرا گھرانا

میرے پاس کچھ نہیں ہے

نا زَر ہے نا زمیں ہے

تُجھ پہ ہی بس یقیں ہے


یوں بے قرار کتنا ہے پیار

اِک بار اَزمالے

جتنی تھکن ہو سوکھا دھن ہو

یا پاؤں میں ہو چھالے

پیدل سفر کرو گا

سب سختیا سہوں گا

نوحہ تیرا پڑھوں گا


کَربُوبلا میں زواروں کا میں

خادم بنا رہوں گا

معقب میں جا كے كھانا کِھلا كے

سقائی بھی کرو گا

پلکیں بچھاؤں گا میں

سب کو بلاؤ گا میں

پاؤ دباؤ گا میں


غازیؑ كے دَر پہ دے كے سلامی

آؤں گا تیرے دَر پہ

دو بادشاہو کی سالطنت میں

جنت کا ہو گا منظر

ایسے حَسِین لمحے

قسمت میں میری لِکھ دے

اے بادشاہ بولالے


تیرے حرم جی جالی پکڑ كے

لپٹا رہوں گا ایسے

مدت كے بعد معصوم بیٹا

لپٹا ہو ماں سے جیسے

سجدے کرو گا مولاؑ

رو رو كے دوںگا پُرْسَہ

ارمان کردے پورہ


دیکھوں گا ناہرِ القمہ

ماتم کرو گا پیاس کا

زیں سے گرا تھا تو جہاں

مقام صاحبُ ذماںؑ


جا کر کَفِ عباسؑ پر

ماتم کرو سَر پیٹ کر


کھائی جہاں پہ تھی سنہ

مقامِ اکبرؑ ہیں وہاں

مقام اصغرؑ پہ جاؤ گا

جھولے پہ منت بڑھاؤں گا


وہ خیمہ گاہِ بے قساں

کرو گا مجلس میں وہاں


بلاؤں کیسے تو بتا

وہ ایک تیلا ریت کا

ستر قدم کا فاصلہ

جہاں ہیں تیری قتل کا

وہاں سے دیکھا تھا بہن نے

چلا تھا خنجر شمر کا


فرحان و مظہرؔ ہے دُعا

مولا سَرِ کربُوبلا

دے قبر کی ہَم کو جگہ


یا مولاؑ کربلا بُلالے

روزہ دِیکھا دے مولاؑ



 Zaeefa Kon Ho Tum | Bibi Sakina Noha Lyrics | Farhan Ali Waris 

Zaeefa Kon Ho Tum | Bibi Sakina Noha Lyrics | Farhan Ali Waris In Urdu Text

سفر میں نیزا جب ظالم نے مارا

گِریں ناقے سے غش کھا کر سكینہؑ

کُھلی جب آنکھ تو منظر یہ دیکھا

ہے گُودی میں لیے کوئی ظعیفہ


تھا چہرے پر نقاب اُس كے

لگا تھا خون ہاتھوں پہ

نا جانے کیا خیال آیا

سكینہؑ نے کہا رو كے

سكینہؑ نے یہ کہا رو كے


سُنو خاموش کیوں ہو تم

ہماری جان جاتی ہے

تُمھارے پاس سے باباؑ کی

مجھ کو خوشبو آتی ہے


سكینہؑ کو بتاؤ نا

ظَعیفہ کون ہو تم


سكینہؑ پر بہت دن بعد ایسا وقت آیا ہے

کسی نے پیار سے آغوش میں اپنی سُلایا ہے

گئے ہیں جب سے بابا چھوڑ كے سب نے رُلایا ہے

میرے نازک سے رُخصاروں پہ بھاری ہاتھ اُٹھایا ہے

مگر تم نے میرے گالوں پہ جب سے ہاتھ پھیرا ہے

کمی ہے درد میں تم سے کوئی تو رشتہ میرا ہے


کبھی مجھ کو گِرانے كے لیے مارا ہے دُرّے سے

کبھی رہوار دوڑایا کبھی مارا ہے نیزے سے

اُسے معلوم تھا مر جائوں گی تیزی سے گرنے سے

لعین نے جان کر مجھ کو گِرایا چلتے ناقے سے

اگر تھامہ نہیں ہوتا مجھے تم نے یہاں بی بی

میری دادی کی طرح ٹوٹ جاتیں پسلیاں میری


ہمیشہ سے میرا بِستر میرے بابا کا سینہ تھا

مگر اِک دِن پھوپھی كے ساتھ یہ مقتل میں دیکھا تھا

میرے باباؑ کا قاتل بھی اسُی سینے پہ بیٹھا تھا

گُلوِ خُشک پر خنجر سے گِن کر وار کرتا تھا

لگا ہے جو تُمھارے ہاتھ پہ وہ خون کس کا ہے

ہیں زخمی اُنگلیاں جیسے کسی خَنجر کو روکا ہے


میرے چھینے ہیں گوہر تعزیانے بھی لگائے ہیں

گَلا رَصی میں باندھا بے رِدا بازار لائے ہیں

سَرِ عَباسؑ كے آگے طماچے میں نے کھائے ہیں

سفیدی آ گئی بالوں میں اِتنے غم اُٹھائے ہیں

ضَعیفوں کی طرح سہارا لے كے چلتی ہوں

كے اب میں چار برسوں میں تمھارے جیسی لگتی ہوں


میں سعیدانی ہوں اور اِس بات پر میں فخر کرتی ہوں

مگر اِک زخم ایسا ہے میں جس سے روز مرتی ہوں

مجھے دیتے ہیں سب صدقہ جہاں سے بھی گُزرتی ہوں

نظر جب شمر آتا ہے تو چُھپ جاتی ہوں ڈرتی ہوں

جو بُرقع تُم نے پہنا ہے یہ سید زادیوں کا ہے

بتاؤ کیا یہاں تُم کو میری دادی نے بھیجا ہے


یہاں کوئی نہیں آئیگا ہے چاروں طرف صحرا

نقاب اپنا ہٹاؤ دیکھ لوں اِک بار میں چہرہ

نا جانے کیوں مجھے یاد آتی ہے دادی میری زہراؑ

میری طرح تُمھارے رُخ پہ بھی کیا زخم ہے گہرا

میرے چہرے پہ ظالم کی انگوٹھی كے نشانوں کا

ظَعیفہ واسطہ تُم کو میرے اِن زَخمی کانوں کا


یہ سُنتے ہی ظَعیفہ نے کہا میں تیری دادی ہوں

تیرے بابا کا خوں ہاتھوں پہ اپنے ساتھ لائی ہوں

تُجھے رہوار سے گِرتے ہوئے نا دیکھ پائی ہوں

جب ہی تُجھ کو بچانے کربلا سے شام آئی ہوں

کہا ذیشانؔ اور فرحان بچی سے یہ زہراؑ نے

نقاب اپنا ہٹا دوں گی نا اَب تُم پوچھنا ہم سے


Top Post Ad

Below Post Ad

Send Noha Lyrics
Right click is disabled for this website.