تو کیسے زین سے آیا زمین پر غازی
بغیر ہاتھوں کے مشکل تھا یہ سفر غازی
تھے تیر آنکھوں میں اور منہ کے بل گرا کیسے
تڑپ رہا ہوں یہی سوچ سوچ کر غازی
غریب زہا اٹھائے کہاں کہاں سے تجھے
کہیں بدن کہیں بازو کہیں ہے سر غازی
علی کی بیٹیاں جیتی ہیں دیکھ کر تجھ کو
سنیں گی کیسے تری موت کی خبر غازی
علی کی بیٹی کی پہلی یہی شہادت
ہے تیری لاش پہ آنا برہنہ سر غازی
برہنہ سر کسی بی بی سے شرمسار تھا وہ
ٹھہر سکا نہیں نیزے پہ تیرا سر غازی
جو تیرے چہرے کے دیکھے بنا مکمل ہو
حسین کی نہیں ایسی کوئی سحر غازی
Social Plugin