Type Here to Get Search Results !

Shehzadi Sakina Manqabat Lyrics in Urdu Rizwan Zaidi

Shehzadi Sakina Manqabat Lyric in Urdu Rizwan Zaidi

یہ ہے  شہزادی سکینہؑ
وہ سکینہؑ جو تھیں تسکینِ دل و جانِ حسینؑ
جس سے روشن رہا ہر وقت شبستانِ حسینؑ
جس کی سانسوں سے مہکتا تھا گلستانِ حسینؑ
جس کے رخسار تھے بوسہ گہہِ ارمانِ حسینؑ
تیرا تکیہ دلِ شبیرؑ تھا سینہ بستر
ایسا مریمؑ نے بھی پایا نہ سکینہؑ بستر
مولدِ کعبہ کی پوتی ہے دعا جانتی ہے
عظمتِ چادرِ تطہیر کو پہچانتی ہے
چشمِ حق سے حق و باطل کو یہی چھانتی ہے
ایک دنیا اِسے مریمؑ سے سِوا جانتی ہے
دیں کے کشکول میں یہ فتحِ مبیں بھر دے گی
ننھے ہاتھوں سے علم چھو کے دعا کر دے گی
اِس کی آنکھوں میں علمدارِ وفا رہتا ہے
قلبِ نازک میں محبت کا دیا جلتا ہے
نام سے ثانیِ زہراؑ کو سکوں ملتا ہے
اشک مژگاں پہ جو آ جائے فلک ہلتا ہے
باپ کا سینہ سمجھتی ہے یہ مسکن کی طرح
دل میں عباسؑ کے رہتی ہے یہ دھڑکن کی طرح
کیا سکوں ساز یہ مخدومہِ کمسن آئی
شَجَرِ صبر کے چہرے پہ تبسم لائی
دیکھا عباسؑ نے خوش ہو کے پکارے بھائی
سرحدِ مقصدِ جاں پر ہے میری سقائی
آج ہی سے مجھے سقائے سکینہؑ کہیے
ورنہ بے فیض ہے عباسؑ کا جینا کہیے
بولے شبیرؑ ہو تم ساقیِ کوثر کے پسر
میری آنکھوں کا اجالا بنی ہاشم کے قمر
حمزہؑ و جعفرؑ و حیدرؑ میرے بازو دلبر
لائو چھوٹی سی سکینہؑ کو اُوڑھائو چادر
آج سے آبِ رساں ضامنِ چادر تم ہو
چھوٹے حضرت ہو تمہی میرے برادر تم ہو
بولے عباسؑ غلامی کا شرف چھین لیا
آقا رہنے دو میرے پاس غلامی کا مزا
میں نے مانا میں سکینہؑ کا چچا ہوں مولاؑ
باپ بیٹی کی غلامی کا یہ منصب ہے بڑا
میں نے لکھ لکھ کے یہی لفظ سدا چوما ہے
آپؑ مخدوم، سکینہؑ میری مخدومہ ہے
جب زباں کھولی تو قرآن لِسانی بن کر
موجِ اِدراک تھی کوثر کی روانی بن کر
چشمِ عباسؑ میں زندہ رہی پانی بن کر
اِس نے رہنے نہ دیا صبر کہانی بن کر
کمسنی میں بھی رہے سارے کمالِ زینبؑ
وارثِ نہجِ بلاغہ ہے مثالِ زینبؑ
معنیِ عز و شرف شرحِ کمالات ہے یہ
نکتہِ حرفِ وفا آیتِ سادات ہے یہ
وارثِ نہجِ بلاغہ کی مناجات ہے یہ
چھوٹی زہراؑ ہے لقب اِس کا بڑی بات ہے یہ
اِس سِن و سال میں کیا رتبہِ عالی پایا
اِس کے قدموں پہ ستاروں کو سوالی پایا
تُزکِ انوارِ وفا اِس کی محبت کی اسیر
یہ سکینہؑ ہے سکینہؑ کی نہیں کوئی نظیر
کس کو جرات رخِ زہراؑ کی جو کھینچے تصویر
لغتِ حُسن ہے کشکول بکف در پہ فقیر
حرفِ پاکیزہ کی بنیاد ہے شجرا اِس کا
رحلِ تطہیر پہ قرآن ہے چہرا اِس کا

خدمتِ دخترِ لولاک شرف ہے میرا
قلبِ معصومہِ سرکارؑ نجف ہے میرا
علقمہ آج سے تا حشر حدف ہے میرا
گوہرِ مشک ہوں مشکیزہ صدف ہے میرا
فاتحِ وادیِ سینا ہوں سکینہؑ کی قسم
قاریِ چشمِ سکینہؑ ہوں سکینہؑ کی قسم
مجھ سے پوچھو میں بتائونگا سکینہؑ کیا ہے
جو دعائوں کو اثر دے وہ سلیقہ کیا ہے
مکتبِ عشق میں تعظیم و طریقہ کیا ہے
مجھ سے کچھ چاہیے سُن لو وہ وسیلہ کیا ہے
حرف کیا چیز ہے الفاظ کے لشکر مانگو
واسطہ دے کے سکینہؑ کا سمندر مانگو
کمسنی میں بھی مصلے سے نہ رشتہ ٹوٹا
سر سے سرکی نہ کبھی تیز ہوائوں میں ردا
انگلیاں پڑھتی تھیں تسبیحِ جنابِ زہراؑ
اِس کی نعلین پہ حوروں نے کیا ہے سجدا
بات کرتی رہی دانائی کی سچائی کی
اِس نے معصوم فرشتوں کی مسیحائی کی

دین معصوموں کی میراث یہ معصومہ ہے
دین مخدومِ مذاہب ہے یہ مخدومہ ہے
دین اِس گھر سے الگ ملتِ مرحومہ ہے
دین داروں کے لئے آیتِ قیومہ ہے
دیں کی خاطر ہے ملی آبلہ پائی اِس کو
جب تلک دیں نہ بچا نیند نہ آئی اِس کو
کن مصائب میں گھری نازوں کی پالی بچی
قطرہِ آب کو ترسی ہے سوالی بچی
مشک دریا سے اٹھانے گئی خالی بچی
خاک میں ڈھونڈتی تھی کانوں کی بالی بچی
صبرِ زہراؑ کا نمونہ تھی ستم گاروں میں 
خوں طمانچوں سے جما جاتا تھا رخساروں میں
میں ہوں ریحانؔ میرا دین عزاداری ہے
کربلا والوں سے وابستہ جو غمخواری ہے
جانبِ کرب و بلا اب بھی سفر جاری ہے
شب کی مجلس کے لئے صبح سے تیاری ہے
پرسہ داری کا نیا ڈھنگ و قرینہ لکھا
میں نے قرطاس پہ اشکوں سے سکینہؑ لکھا


Manqabat Title Shehzadi Sakina sa
Reciter Name Rizwan Zaidi
Poetry By Rehan  Azmi
Released On  Rizwan Zaidi YouTube  Channel
Released By NA
Category Manqabat    
Released Year 2021
Posted By  Noha Lyrics
Soz NA

Top Post Ad

Below Post Ad

Send Noha Lyrics
Right click is disabled for this website.