Noha Chelum 2022| Dasta Ala Aba Sakimedan Skardu 2022
سوچ کر یہ ایک ننھی لحد پر عابدؑ گرا
کیسے ذینبؑ سے کہے یہ تربت عباسؑ ہے
آج پھر سجادؑ پر ہے حشر جیسا مرحلہ
کیسے ذینبؑ سے کہے یہ تربت عباسؑ ہے
ہاتھ ہی چادر تھے جس کے ایسا بھائی تھا مگر
کیا یقیں ہوگا بہن کو ننھی تربت دیکھ کر
روئے گی عابدؑ سے کہہ کر غازیؑ ایسا تو نہ تھا
قید میں چالیس روز شب تھا بس ارماں یہی
قبر پر عباسؑ کی آنسو بہانے جاوں گی
دیکھ کر تربت بہن کو آ ہی نہ جائے قضا
شام کے قیدی نے گر کر جس گھڑی فریاد کی
آگئی ساری لحد آغوش میں سجادؑ کی
یہ تھی تربت باوفا کی یا سکینہؑ کی ردا
زخمی ہاتھوں کو رکھا یوں مختصر سی قبر پر
اور کی فریاد عابدؑ نے نجف کو دیکھ کر
یہ ترا مظلوم عابدؑ یا علیؑ مشکل کشا
ہے لحد کا حال ایسا کہ دکھا سکتا نہیں
کس طرح تربت بنائی ہے بتا سکتا نہیں
شام سے کربل تلک وہ سوچ کر روتا رہا
باوفا کی قبر پر زینب ؑسنبھل نہ پائے گی
بہن کی فریاد سن کر قبر بھی ہل جائے گی
ہے بہت دشوار یارب امتحاں سجادؑ کا
جانتا عابدؑ ہے بکھری لاش تھی عباس کی
شام کی راہوں میں ذینبؑ اتنے پتھر کھاگئی
کیسے غازیؑ سے کہے یہ حال ذینبؑ کا ہوا
جس طرح اولاد کی میت پہ گر جاتی ہے ماں
گر پڑی ذینبؑ لحد پر سن کے عابدؑ کی فغاں
لب سے جو نہ کہ سکا وہ آنسوؤں نے کہہ دیا
کلام : عارف سحاب
Social Plugin