Type Here to Get Search Results !

Sham Ka Bazar Abid e Beemar Uzair Abbas New Nohay 2023 Old nohay

Sham Ka Bazar Abid e Beemar Uzair Abbas New Nohay 2023  Old Nohay

شام کا بازار عابدِ بیمار
پائوں میں بیڑی طوقِ گراں بار

بھولے گا نہ وہ منظر نیزے پہ سرِ سرور
بے مقنہ و بے چادر بلوے میں پھُوپھی مادر
اور مجمعِ کفار، عابدِ بیمار

بازار کی زیبائی کوٹھوں پہ تماشائی
اعدا کی صف آرائی اور عالمِ تنہائی
وہ بے کس و لاچار، عابدِ بیمار

دربار میں سر عُریاں آتے ہیں حرم گریاں
اُٹھنے لگا اک طوفاں محشر کا سا ہے ساماں
جنبش میں ہے دربار، عابدِ بیمار

بو پائی تو گھبرا کر بچی نے کہا رو کر
اس طشت میں ہے جو سر وہ تو ہے سرِ سرور
کیسے کروں دیدار، عابدِ بیمار

حاکم نے یہ سُن پایا تو اور ستم ڈھایا
سر پوش کو سرکایا اور بچی کو دکھلایا
چلائی وہ اک بار، عابدِ بیمار

کچھ شمر سے فرما دو گردن میری کھُلوا دو
سر بابا کا دلوا دو یا اُس کو یہ سمجھا دو
مارے نہ ستم گار، عابدِ بیمار

سر جا کے اُٹھاؤں میں یا پاس بلاؤں میں
روداد سُنائوں میں سینے سے لگائوں میں
دیکھے بھرا دربار، عابدِ بیمار

کہنے لگی پھر رو کر پیاری ہے اگر دُختر
آ جائیے ہاتھوں پر سب دیکھ لیں یہ منظر
اُلفت کا ہو اظہار ، عابدِ بیمار

دُختر کی صدا سُن کر پھر طشتِ طلا سے سر
گودی میں گیا اُٹھ کر نادان نے لپٹا کر
سر پر رکھے رُخسار ، عابدِ بیمار

جب بابا کا سر پایا دل بچی کا بھر آیا
ہر ظلم کو دوہرایا لوگوں نے جو سُن پایا
آنکھیں ہوئیں خون بار ، عابدِ بیمار

زنداں میں انیسِ غم کرتے ہیں حرم ماتم
ماں پوچھتی ہے پیہم کیوں آنکھ ہے یہ پُر نم
کیا مر گئی دلدار ، عابدِ بیمار

Top Post Ad

Below Post Ad

Send Noha Lyrics
Right click is disabled for this website.