Type Here to Get Search Results !

Pehchano Mujhy Baba Kazimi brother New Noha Lyrics 2025

 Pehchano Mujhy Baba Kazimi brother New Noha Lyrics 2025

         Pehchano Mujhy Baba Kazimi brother New Noha Lyrics 2025

Pehchano Mujhy Baba Kazimi brother New Noha Lyrics 2025 In Urdu Text


‎آخری رات سکینہ کا عجب عالم تھا ‎قید خانے میں تڑپتی رہی بےکس تنہا ‎سرِ شبیر کو آغوش میں لے کر اپنی ‎زخمی ہونٹوں پہ یتیمہ کے یہی نوحہ تھا بابا پہچانو مجھے بابا میں تیری سکینہ ع ہوں تیرے غم نے مجھے کر دیا ہے بابا ضعیفہ ‎میری پوشاک لہو سے بھری اے بابا ‎بڑھ گئی اور مری تشنہ لبی اے بابا ‎خود بتائیں گے مرے پاؤں کے چھالے تم کو ‎آج بھی دھوپ رہتی ہوں کھڑی اے بابا ‎جس دن سے اٹھاآپ کا سر سے میرے سایہ آپ کے بعد عجب حال ہوا ہے میرا یہ بدن پھول سا زخموں سے بھرا ہے میرا پہلا پرسہ ہی طمانچوں کا ملا ہے مجھ کو شام والوں نے خیال ایسے رکھا ہے میرا پتھر کبھی شعلے کبھی نیزہ کبھی درہ آپ کا قرض سکینہ نے اتارا بابا ظالموں نے مجھے ہر موڑ پہ مارا بابا کیسے سمجھاؤں سمجھ لو یہ اشارہ بابا لے کے دیوار کا چلتی ہوں سہارا بابا بابا مجھے آنکھوں سے نظر ہی نہیں آتا خاک سے اپنی یتیمہ کو اٹھا لو جلدی شمر آجائے گا گودی میں چھپا لو جلدی آپ تو چاہنے والوں کو بُلا لیتے ہو دور ہوں کب سے مجھے پاس بلا لو جلدی بن آپ کے اچھی نہیں لگتی مجھے دنیا اک نظر غور سے غازی کی بھتیجی دیکھو گر کے ناقے سے کمر جھک گئی میری دیکھو آنکھیں کھولو ذرا بچی کی ضعیفی دیکھو میرے بالوں میں اتر آئی سفیدی دیکھو لگتا ہے ضعیفہ ہوں میں اماں سے زیادہ میری اماں نے مدینے میں سنایا تھا مجھے حال حضرت کی محبت کا سنایا تھا مجھے آخری ہے یہ گذارش مری تم سے بابا جیسے دنیا میں دعاوں سے بُلایا تھا مجھے ویسے ہی دعا دو کہ میں اب چھوڑ دوں دنیا قید خانے میں تکلم ہے ابھی تک دکھیا آج تک باپ پہ کرتی ہے مسلسل گریہ ہائے تقدیر رہائی نہیں پائی اس نے آج تک بالی سکینہ کا رسن میں ہے گلا وہ قبر میں پڑھتی ہے یہی آج بھی نوحہ


Top Post Ad

Below Post Ad

Send Noha Lyrics
Right click is disabled for this website.